عمر کا بڑھانا زندگی کا ایک فطری اور خوبصورت عمل ہے۔ جیسے جیسے عمر میں اضافہ ہوتا ہے، جسم کی ضروریات بھی بدلتی ہیں۔ ان تبدیلیوں میں سب سے اہم کردار صحت بخش اور متوازن خوراک کا ہوتا ہے۔ مناسب غذا نہ صرف بزرگوں کو طاقت اور توانائی فراہم کرتی ہے بلکہ یہ مختلف بیماریوں جیسے کہ دل کے امراض، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، اور ہڈیوں کے بھربھرے پن (Osteoporosis) سے بچاؤ میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، اچھی خوراک ذہنی صحت کو بہتر بناتی ہے اور جِلد کو تروتازہ رکھتی ہے۔
یہ مضمون بزرگوں، ان کے گھر والوں، اور دیکھ بھال کرنے والوں کے لیے ایک جامع گائیڈ کے طور پر تیار کیا گیا ہے، جس میں بزرگوں کی غذائی ضروریات، ضروری غذائی اجزاء، نمونہ ڈائٹ پلان، اور کھانا پکانے کے آسان طریقوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
بزرگوں کی غذائی ضروریات میں تبدیلیاں
عمر کے ساتھ ساتھ انسانی جسم میں کئی طرح کی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جن کا براہ راست تعلق خوراک سے ہوتا ہے:
میٹابولزم کا سست ہونا: عمر بڑھنے کے ساتھ جسم کا میٹابولزم (وہ عمل جس کے ذریعے جسم خوراک کو توانائی میں بدلتا ہے) سست پڑ جاتا ہے۔ اس لیے کیلوریز کی ضرورت کم ہو جاتی ہے۔ ضرورت سے زیادہ کھانا موٹاپے کا سبب بن سکتا ہے۔
حسِ ذائقہ اور سونگھنے کی صلاحیت میں کمی: بزرگوں میں اکثر ذائقہ محسوس کرنے اور سونگھنے کی صلاحیت کمزور ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے کھانے کا شوق ختم ہو سکتا ہے یا وہ کھانا پکاتے وقت ضرورت سے زیادہ نمک یا چینی کا استعمال کرنے لگتے ہیں۔
ہاضمے کے مسائل: آنتوں کی حرکت سست ہو جانے کی وجہ سے قبض کی شکایت عام ہو جاتی ہے۔ نیز، تیزابیت اور گیس کے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔
پانی کی کمی (Dehydration): بزرگوں کو پیاس کم محسوس ہوتی ہے، جس کی وجہ سے وہ مناسب مقدار میں پانی نہیں پیتے۔ یہ صورتحال سنگین نوعیت کی ہو سکتی ہے۔
منہ اور دانتوں کے مسائل: دانت کمزور ہو جانا، مصنوعی دانت لگنا، یا مسوڑھوں کے امراض کی وجہ سے چبانے میں دشواری ہو سکتی ہے، جس کی وجہ سے وہ سخت چیزیں جیسے سیب، گاجر، یا سخت گوشت کھانے سے گریز کرتے ہیں۔
ادویات کا اثر: بہت سی دوائیں بھوک پر منفی اثر ڈال سکتی ہیں یا کھانے کے اجزاء کے جذب ہونے کے عمل میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔
ان تمام چیلنجز کو مدِنظر رکھتے ہوئے، بزرگوں کی خوراک کا انتخاب نہایت عرق ریزی اور محبت کے ساتھ کرنا چاہیے۔
بزرگوں کے لیے ضروری غذائی اجزاء
بزرگوں کے لیے کچھ غذائی اجزاء نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ انہیں اپنی روزمرہ کی خوراک میں ضرور شامل کرنا چاہیے۔
پروٹین:
پروٹین پٹھوں (Muscles) کی مضبوطی، زخم بھرنے، اور قوتِ مدافعت بڑھانے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ عمر کے ساتھ پٹھے کمزور ہونے لگتے ہیں، اس لیے پروٹین کا استعمال بہت ضروری ہے۔
ذرائع: دالیں (مسور، ماش، چنا)، دودھ، دہی، پنیر، انڈے، مچھلی، مرغی کا گوشت، اور نرم پکی ہوئی سبزیاں جیسے پالک۔
کیلشیم اور وٹامن ڈی:
یہ دونوں اجزاء ہڈیوں اور دانتوں کی مضبوطی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہیں۔ کیلشیم ہڈیوں کی تعمیر کرتا ہے اور وٹامن ڈی اس کیلشیم کو جذب کرنے میں جسم کی مدد کرتا ہے۔ عمر کے ساتھ ہڈیاں بھربھری ہو سکتی ہیں، اس لیے ان کا استعمال لازمی ہے۔
کیلشیم کے ذرائع: دودھ، دہی، پنیر، سبز پتوں والی سبزیاں (پالک، ساگ)، اور بادام۔
وٹامن ڈی کے ذرائع: دھوپ (صبح کی دھوپ سب سے بہتر ہے)، انڈے کی زردی، اور مچھلی۔
فائبر (ریشہ):
فائبر یا ریشہ دار غذائیں ہاضمے کے نظام کو درست رکھتی ہیں اور قبض سے بچاتی ہیں۔ یہ خون میں شکر اور کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے میں بھی مددگار ہیں۔
ذرائع: سبزیاں (خصوصاً چھلکے والی سبزیاں)، پھل (سیب، ناشپاتی، کیلا)، سارے اناج (Whole Grains) جیسے جو کا دلیہ، براؤن رائس، اور دالیں۔
وٹامن B12:
یہ وٹامن خون کے سرخ خلیات بنانے اور اعصابی نظام کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ عمر کے ساتھ جسم میں اس وٹامن کے جذب ہونے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔
ذرائع: انڈے، دودھ، دہی، پنیر، مچھلی، اور گوشت۔
پوٹاشیم:
پوٹاشیم بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور ہڈیوں کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔
ذرائع: کیلا، آلو (چھلکے سمیت)، پالک، دہی، اور مچھلی۔
اومیگا تھری فیٹی ایسڈز:
یہ صحت بخش چکنائیاں دل کی صحت کو بہتر بناتی ہیں، ذہنی تنزلی (Dementia) کے خطرے کو کم کرتی ہیں، اور جوڑوں کے درد اور سوزش میں آرام پہنچاتی ہیں۔
ذرائع: اخروٹ، السی کے بیج، اور مچھلی (خاص طور پر سالمن اور ٹونا)۔
پانی:
یہ کوئی غذائی جزو نہیں ہے لیکن اس کے بغیر زندگی ناممکن ہے۔ پانی جسم کے درجہ حرارت کو کنٹرول کرتا ہے، زہریلے مادوں کو باہر نکالتا ہے، اور گردوں کے افعال درست رکھتا ہے۔ بزرگوں کو دن میں کم از کم
8-10 گلاس پانی ضرور پینا چاہیے۔ پانی کے علاوہ سوپ، دہی، اور پھل بھی پانی کی فراہمی کا ذریعہ ہیں۔
بزرگوں کے لیے نمونہ ڈائٹ پلان (ایک روزہ)
یہ ایک نمونہ ہے جسے بزرگوں کی صحت اور ذوق کے مطابق تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
ناشتہ (صبح 8 بجے):
ایک کپ دودھ یا دہی۔
ایک پیالی جو کا دلیہ یا دلیے کی کھچری۔ اس میں ایک چمچ پسے ہوئے بادام یا اخروٹ ملا سکتے ہیں۔
یا دو سلائسین براؤن بریڈ کے ساتھ ایک ابلا ہوا انڈا۔
دوپہر کا کھانا (1 سے 2 بجے):
دو چپاتی (گندم کے آٹے میں جو کا آٹا ملا کر بنائی گئی)۔ چپاتیوں کو نرم اور ہلکی روٹی کی صورت میں بنائیں۔
ایک کپ سبزی (پالک، لوکی، توری، بینگن وغیرہ)۔ سبزیوں کو اچھی طرح پکا کر نرم بنا لیں۔
ایک کپ دال (مسور کی دال نرم اور ہلکی ہوتی ہے)۔
سلاد کے طور پر کھیرا، پودینہ، یا دہی۔
شام کی چائے (4 سے 5 بجے):
ایک کپ گرین ٹی یا ہربل چائے۔
کوئی ہلکا پھل جیسے کیلا، سیب (کدوکش کر کے)، یا پپیتا۔
یا ایک چھوٹا کپ سوپ (سبزیوں کا یا چکن کا)۔
رات کا کھانا (7 سے 8 بجے):
رات کا کھانا ہلکا اور جلدی ہضم ہونے والا ہونا چاہیے۔
ایک کپ کھچری (چاول اور دال ملا کر)۔ اس میں ہلکے مصالحے ڈال کر پکائیں۔
یا ایک کپ دلیہ۔
یا ایک کپ دہی کے ساتھ نرم سا کٹا ہوا سلاد۔
سونے سے پہلے:
ایک گلاس نیم گرم دودھ۔ اس میں اگر ذیابیطس نہ ہو تو ایک چمچ شہد ملا سکتے ہیں۔ یہ نیند لانے میں مددگار ہوتا ہے۔
نوٹ:
کھانے کے درمیان وقفہ ضرور رکھیں۔ ایک وقت میں زیادہ کھانے کے بجائے تھوڑا تھوڑا کر کے کئی بار کھانا بہتر ہے۔
کھانے کو اچھی طرح چبا چبا کر کھائیں۔
کھانا پکانے اور پیش کرن کے لیے تجاویز
نرم اور ہلکی غذا: کھانے کو اچھی طرح پکائیں تاکہ وہ نرم ہو جائے اور چبانے میں آسانی ہو۔ ہانڈی میں دبے ہوئے کھانے (Stews) اور سوپ بہترین ہیں۔
ذائقہ دار مگر صحت بخش: ذائقہ بڑھانے کے لیے مصالحوں کا استعمال کریں لیکن نمک اور مرچ کا استعمال کم رکھیں۔ لہسن، ادرک، دھنیا، پودینہ، ہلدی، اور کالی مرچ کے استعمال سے کھانے کا ذائقہ بہتر ہوگا۔
کھانے کی پیشکش: کھانے کو خوبصورت اور رنگ برنگے برتنوں میں پیش کریں۔ اس سے کھانے کی طرف رغبت بڑھے گی۔
خاندان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا: جہاں تک ممکن ہو، بزرگ کو خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھلائیں۔ اس سے ان کا دل لگا رہتا ہے اور کھانے کا شوق بڑھتا ہے۔
بڑے لقمے سے پرہیز: کھانے کے چھوٹے چھوٹے لقمے بنائیں تاکہ وہ آسانی سے کھا سکیں۔
جن غذاؤں سے پرہیز کرنا چاہیے
زیادہ نمک والی غذائیں: پاپڑ، اچار، چپس، اور فاسٹ فوڈ بلڈ پریشر بڑھا سکتے ہیں۔
تیل اور چکنائی والی غذائیں: پراٹھے، قلفی، باسی پوری، اور تلی ہوئی چیزیں کولیسٹرول بڑھاتی ہیں۔
مصنوعی مٹھاس والے مشروبات اور کولڈ ڈرنکس: یہ ہڈیوں کو کمزور کرتے ہیں اور ذیابیطس کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
بہت میٹھی غذائیں: کیک، پیسٹری، چاکلیٹ وغیرہ۔
پروسیسڈ اور ڈبہ بند غذائیں: ان میں سوڈیم اور پرزرویٹوز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
خام یا ادھ پکے انڈے اور گوشت: ان میں بیکٹیریا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
خصوصی طبی حالات کے لیے غذائی ہدایات
ذیابیطس (شوگر): میٹھے پھل (آم، کیلا، انگور) کم کھائیں۔ سادہ چاولوں کے بجائے براؤن رائس استعمال کریں۔ میدے سے بنی ہوئی چیزوں سے پرہیز کریں۔
ہائی بلڈ پریشر: نمک کا استعمال نہایت کم کریں۔ پوٹاشیم والی غذائیں (کیلا، پالک) زیادہ استعمال کریں۔دل کے امراض: گھی، مکھن، اور ریڈ میٹ (گائے کا گوشت) سے پرہیز کریں۔ مچھلی اور مرغی کا گوشت استعمال کریں۔
ہڈیوں کے مسائل (Arthritis/Osteoporosis): دودھ، دہی، اور ہری سبزیوں کا استعمال بڑھا دیں۔ دھوپ ضرور سیکھیں۔
آخری بات: پیار اور توجہ بھی ایک دوا ہے
بزرگوں کی خوراک صرف کھانے پینے کا معاملہ نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کی نفسیاتی صحت کا خیال رکھنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ ان کے ساتھ بیٹھیں، ان سے بات چیت کریں، ان کی پسند ناپسند کا خیال رکھیں۔ کبھی کبھار ان کی من پسند چیز (حتیٰ کہ اگر وہ زیادہ صحت بخش نہ بھی ہو) اعتدال میں رہ کر بنا کر دے دیں۔ اس سے ان کا دل خوش ہوگا۔
یاد رکھیں، بزرگوں کی صحت مند زندگی ہمارے پیار، صبر، اور توجہ سے ہی ممکن ہے۔ انہیں یہ احساس دلانا کہ وہ اب بھی ہمارے لیے اتنی ہی اہمیت رکھتے ہیں جتنا پہلے رکھتے تھے، یہ ان کی صحت کے لیے کسی tonic سے کم نہیں ہے۔
اللہ پاک ہمارے بزرگوں کو لمبی اور صحت مند زندگی عطا فرمائے، آمین۔
سوالات
سوال: بزرگوں کو دن میں کتنی بار کھانا کھانا چاہیے؟
جواب: بزر گوں کو دن میں تین اصلی کھانے (ناشتہ، دوپہر، رات) اور دو ہلکے ناشتے (Snacks) لینے تھوڑا تھوچاہئیں۔ تھوڑا تھوڑا کر کے کئی بار کھانا ہاضمے کے لیے بہتر ہوتا ہے۔
سوال: اگر بزرگ کا کھانے کا دل نہ کرے تو کیا کریں؟
جواب:
کھانے کو خوبصورت اور رنگ برنگے طریقے سے پیش کریں۔
ان کی پسندیدہ غذائیں بنائیں۔
کھانے کے وق ت ماحول خوشگوار رکھیں۔
کھانے سے پہلے ہلکا پھلکا سوپ یا سلاد دے سکتے ہیں۔
سوال: بزرگوں کے لیے سب سے اہم وٹامن کونسے ہیں؟
جواب:
وٹامن ڈی (ہڈیوں کے لیے)
وٹامن B12 (دماغ اور اعصاب کے لیے)
کیلشیم (ہڈیوں اور دانتوں کے لیے)
وٹامن سی (قوت مدافعت کے لیے)
سوال: بزرگوں میں قبض کی شکایت دور کرنے کے لیے کیا کریں؟
جواب:
زیادہ پانی پینے کی عادت ڈالیں
فائبر والی غذائیں (سبزیاں، پھل، دالیں) دیں
روزانہ ہلکی پھلکی ورزش کریں
دہی اور پپیتے کا استعمال بڑھائیں
سوال: کیا بزرگوں کو رات میں دودھ پینا چاہیے؟
جواب: جی ہاں! رات میں سونے سے پہلے نیم گرم دودھ پینا بہت فائدہ مند ہے۔ اس میں اگر ذیابیطس نہ ہو تو شہد ملا سکتے ہیں۔ یہ نیند لانے میں مدد دیتا ہے۔
سوال: بزرگوں کے لیے کونسی سبزیاں سب سے بہتر ہیں؟
جواب:
پالک (آئرن اور کیلشیم)
لوکی (ہلکی اور ہضم ہونے والی)
گاجر (وٹامن اے)
ٹینڈے (قبض دور کرنے میں مددگار)
سوال: کیا بزرگوں کو انڈا کھانا چاہیے؟
جواب: جی ہاں! انڈا پروٹین کا بہترین ذریعہ ہے۔ ہفتے میں 3-4 انڈے کھانا فائدہ مند ہے۔ اگر کولیسٹرول ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
سوال: بزرگوں میں پانی کی کمی کیسے دور کریں؟
جواب:
گھڑی لگا کر ہر گھنٹے بعد پانی پلائیں
سوپ، دہی، اور پھل کا استعمال بڑھائیں
پانی میں لیموں ڈال کر ذائقہ بہتر بنائیں
سوال: کیا بزرگوں کو کچا سلاد کھانا چاہیے؟
جواب: ہاں، لیکن سلاد کو باریک کاٹ کر اور چبا چبا کر کھانا چاہیے۔ اگر چبانے میں مسئلہ ہو تو سبزیاں ہلکی سی پکا کر دیں۔
سوال: بزرگوں کے لیے بہترین پھل کونسے ہیں؟
جواب:
کیلا (پوٹاشیم)
سیب (فائبر)
پپیتا (ہاضمہ)
ناشپاتی (وٹامن)
سوال: کیا بزرگوں کو گوشت کھانا چاہیے؟
جواب: ہاں، لیکن مرغی اور مچھلی کا گوشت ترجیح دیں۔ گوشت کو اچھی طرح پکا کر نرم بنا لیں۔ ریڈ میٹ (گائے کا گوشت) کم استعمال کریں۔
سوال: بزرگوں میں بھوک بڑھانے کے لیے کیا کریں؟
جواب:
ہلکی پھلکی ورزش کروائیں
کھانے میں مصالحوں کا استعمال بڑھائیں
کھانے سے پہلے ہلکا پھلکا سوپ دیں
کھانے کا وقت مقرر کریں
سوال: کیا بزرگوں کو دال کھانی چاہیے؟
جواب: جی ہاں! دال پروٹین اور فائبر کا بہترین ذریعہ ہے۔ مسور کی دال نرم اور ہلکی ہوتی ہے، جو بزرگوں کے لیے بہترین ہے۔
سوال: بزرگوں کے لیے کونسی ڈرائی فروٹس بہتر ہیں؟
جواب:
بادام (کیلشیم)
اخروٹ (اومیگا تھری)
کاجو (آئرن)
انہیں پیس کر دودھ یا دہی میں ملا کر دیں۔
سوال: کیا بزرگوں کو چائے کافی پینی چاہیے؟
جواب: زیادہ چائے کافی سے پرہیز کریں۔ دن میں 1-2 کپ گرین ٹی یا ہربل چائے پی سکتے ہیں۔
سوال: ذیابیطس کے مریض بزرگوں کے لیے کونسی غذائیں بہتر ہیں؟
جواب:
جو کا دلیہ
سبزیاں
دالیں
براؤن رائس
میتھی، کرے پتے، اور دار چینی کا استعمال فائدہ مند ہے۔
سوال: بزرگوں کے لیے کونسی مچھلی بہتر ہے؟
جواب: سالمن اور ٹونا مچھلی بہترین ہیں کیونکہ ان میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز زیادہ ہوتے ہیں۔
سوال: کیا بزرگوں کو دہی کھانی چاہیے؟
جواب: جی ہاں! دہی کیلشیم اور پروٹین کا بہترین ذریعہ ہے۔ یہ ہاضمے کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔
سوال: بزرگوں کے لیے کونسا تیل استعمال کرنا چاہیے؟
جواب: زیتون کا تیل، سرسوں کا تیل، یا مکئی کا تیل استعمال کریں۔ گھی اور مکھن کا استعمال کم کریں۔
سوال: کیا بزرگوں کو مصنوعی مٹھاس استعمال کرنی چاہیے؟
جواب: مصنوعی مٹھاس سے زیادہ بہتر ہے کہ قدرتی مٹھاس جیسے شہد یا گڑ کا استعمال کریں، لیکن اعتدال میں رہ کر۔ ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر مصنوعی مٹھاس استعمال نہ کریں۔